Ahmed Alvi

Add To collaction

19-Mar-2022 مزاحیہ نظم ب پروف

ب پروف
اک نجومی کو دکھایا ایک دن میں نے جو ہاتھ
اس نے فرمایا بتاؤں راز کی اک تجھ کو بات

بند کر رکھے ہیں لفظِ ' ب' نے سارے راستے
صرف ' ب' خطرہ ہے تیری زندگی کے واسطے

وجہِ بربادی تری ' ب' کے سوا کچھ بھی نہیں 
زندگانی میں تری ' ب' سے برا کچھ بھی نہیں 

کچھ نہیں بگڑے گا تیرا تیر اور تلوار سے 
بچ نہیں سکتا کسی بھی طرح 'ب' کی مار سے 

سانپ سے بچ جائے گا پر مار دے گا تجھ کو بوم 
' ب' میں تیری موت ہے یہ کہتا ہے علمِ نجوم 

علم کہتا ہے مرا بے بات کی باتوں سے بچ 
ان کڑکتی بجلیوں بادل سے برساتوں سے بچ 

پہلی ہی فرصت میں دیدے نیک بیوی کو طلاق 
مار ہی ڈالے گا تجھ کو بارہ بچوں کا فراق 

بند گوبھی اور بینگن کی محبت چھوڑ دے 
فرش پر سو بیڈ اور بستر کی چاہت چھوڑ دے 

برفی و بالائی اور بنگالی رس گلہ ہے زہر 
جن پہ تو مرتا ہے بشرہ اور بسم اللہ ہے زہر 

خیریت چاہے اگر باجی کے گھر بمبئی نہ جا 
زہر ہے تیرے لئے بکرے کی بریانی نہ کھا 

دور رہنا چاہتا ہے گر اندھیری قبر سے 
بیکل اتساہی سے بچنا اور بشیرِ بدر سے 

برقع و بنیان اور بو ایک ہیں تیرے لئے 
بیل بندر اور بچھّو ایک ہیں تیرے لئے 

کھیل یہ کرکٹ کا تجھ پہ اک وبلِ جان ہے 
بانڈری بولنگ و بیٹنگ موت کا فرمان ہے 

بمبئی بوریولی میں بس سے ایکسی ڈینٹ میں 
تجھ کو مرنا ہے بنارس کے کسی بیس منٹ میں 

'ب' سے اتنا ڈر گیا ہوں بولنا بھی بند ہے 
گفتگو لکھ کر کروں منھ کھولنا بھی بند ہے 

'ب' کو جب سوچا تو 'ب'  ہی 'ب' کا بس پھیلا ہے جال 
'ب' ہی 'ب' چاروں طرف ہے 'ب' تو ہے پورا وبال 

'ب' سے بیٹی 'ب' سے بیٹا 'ب'  سے ہی بنتا ہے باپ 
سوچئے کیا زندگی میں 'ب' سے بچ سکتے ہیں آپ 

ایک ہیں میرے لئے بد شکل ہوں یا بیوٹی فل 
باغ میں بلبل کے نغمے موت کا میری بگل 

بیسویں بائیسویں تاریخیں تجھ پر ہیں گراں 
اک قیامت بن کے آتا ہے مہینہ بارہواں 

کیا کہوں بیوی کے اک بوسے سے بھی ڈرتا ہوں میں 
بیوی کو وائف سمجھ کر کِس کیا کرتا ہوں میں 

'ب' سے بم بارود اور بندوق بھی' ب' سے بنیں 
'ب' سے بادل 'ب' سے بچے ان سے کس طرح بچیں 

شرٹ میں اور شیروانی میں بٹن بھی بیس ہیں 
کیا کہوں اب میرے منھ میں دانت بھی بتیس ہیں 

'ب' سے بچتے بچتے مولا بن گیا ہوں بے وقوف 
'ب' سے ناممکن ہے بچنا کردے مجھ کو 'ب' پروف 
احمد علوی 

   2
0 Comments